جوبادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتےجاتےہیں (مولانا عبدالوہاب خلجی (دہلی ) کی رحلت ) عبدالباری شفیق السلفی ،ممبئی

شخصیات

جوبادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتےجاتےہیں

(مولانا عبدالوہاب خلجی (دہلی ) کی رحلت )

عبدالباری شفیق السلفی  ،ممبئی 


اللہ رب العالمین جو عرش پر مستوی ہےاس نے انسانوں کو اس دار فانی کےاندر ایک خاص مقصد اور محدود دنوںکےلیے پیداکیاہے،یہ دنیا اور اسکی تمام آسائشیںایک نہ ایک دن ختم ہوجائیںگی،یہ بلند وبالاپہاڑ یہ چمکتاہواسورج یہ وسیع وعریض سرزمین ایک ہی صور میں فناہوجائیںگی اور اس روئے زمین پربسنےوالے تمام مخلوقات بشمول اشرف المخلوقات بھی فنا کےگھاٹ اترجائیںگے۔اس دنیاکےاندر یومیہ لاکھوںاور کروڑوںلوگ پیداہوتےاور کروڑوںلوگ موت کی آغوش میںبھی چلےجاتے ہیں،لیکن ان افراد وشخصیات میںکچھ ایسی ہستیاںبھی ہوتی ہیںجن کی وفات پرمعاشرہ ،خاندان، کنبہ،قبیلہ،دوست واحباب اور ملک وشہرنیز قوم ملت کے افراد غمگین ورنجیدہ ہوتے ہیںاو ران کی موت سے عالم اسلام نیز قوم وملت کوایک بڑانقصان وخسارہ ہوتاہے،انہیںعظیم شخصیات میںسےایک عبقری شخصیت ہمارےممدوح جمعیت وجماعت کےخیرخواہ مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند کےسابق ناظم اعلیٰ فضیلۃ الشیخ عبدالواب خلجیkکی ہے۔
آ پ کی پیدائش ۴؍جنوری  ۱۹۵۶؁ءکومالیرکوٹلہ پنجاب میںہوئی،آپ نےابتدائی تعلیم اپنےوطن میںحاصل کرنےکےبعدعربی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنےکی غرض سےمدرسہ سبل السلام پھاٹک حبش خان دہلی میںداخل ہوئےوہاںسےابتدائی تعلیم حاصل کرنےکےبعدجامعہ رحمانیہ بنارس کا رخ کیااوراس کےبعد دارالحدیث مدینہ منورہ اور وہاںسےجامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میںتعلیم کی تکمیل کی ۔آپ کاشمارایک ذہین وفطین اور محنتی طالب علم میں ہوتاتھاآپ ہمیشہ اپنےکلاس میںاچھےنمبرات سےکامیاب ہوتےتھے۔آپ کےاساتذہ میںجماعت کےممتاز اہل علم فضیلۃ الشیخ مولانا عبدالسلام رحمانی ،مولانافضل الرحمن ،مولاناعزیز احمد مدنی،مولاناعبدالسلام رحمانی،مولاناامراللہ رحمانی،شیخ عمرفلاتہ اور شیخ عبدالصمد الکاتب وغیرہم خاص طور سےقابل ذکرہیں۔
آپ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سےفراغت کےبعد۱۹۷۲؁ء میںمرکزی جمعیت اہل حدیث ہندکےنائب ناظم منتخب ہوئےاس وقت مولاناعبدالسلام رحمانیkناظم اعلیٰ کےعہدہ پرفائز تھےپھر۱۹۸۷؁ء میں قائم مقام ناظم اعلیٰ بنےپھر۲۷؍مئی۱۹۸۷؁ءکےانتخاب جدیدمیں مولانامختاراحمدندویk(بانی ومؤسس جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں)کوامیراورآپ کوناظم عمومی منتخب کیاگیا،اوراس طرح۲۷؍مئی۱۹۹۰ء؁تا ۱۳؍اکتوبر ۲۰۰۱؁ء مرکزی جمعیت کےناظم عمومی رہے۔
مولاناخلجیkایک بہترین محرر اور قلمکار کےساتھ ایک عظیم وشعلہ بیاں مقرربھی تھےوہ قحط الرجال کےاس دور میںجمعیت وجماعت کےعظیم سرمایہ وسپوت تھے،ان کی جماعتی وملی خدمات کادائرہ کافی وسیع ہےوہ تقریبا۱۷؍سال تک مرکزی جمعیت سےوابستہ رہےاور اپنےدورنظامت میں ملک کےمختلف پلیٹ فارم سےجمعیت وجماعت کی نمائندگی کرتےرہےان کےدور نظامت میں مرکزی جمعیت کافی متحرک وفعال رہی آپ نےاپنےدور نظامت میں’’حرمت حرمین کنوینشن‘‘اورحفظ قرآن واحادیث وغیرہ کےمسابقےمنعقدکروائےاور اسی طرح ترجمان کےعلاوہ ہندی ماہنامہ ’’اصلاح سماج‘‘جاری کیا،نیز عالمی سطح پر جماعت کاتعارف ہواآپ بین الاقوامی سطح پرمختلف تنظیموںکےعہدےپرفائز رہےخاص طور پر مرکزی دارالعلوم (جامعہ سلفیہ )بنارس کی مجلس منتظمہ ،عالمی اسلامی کونسل لندن،اسلامی ایسوشیشن کونسل سری لنکا،مسلم پرسنل لابورڈاور مسلم مجلس مشاورت سمیت کئی بڑےاداروںکےرکن رکین تھے۔آل انڈیامسلم کونسل کےکئی سالوںتک معاون سیکریٹری بھی رہےملکی اور جماعتی سطح پرآپ کی ہمہ جہت علمی ودعوتی وملی خدمات کافی اہم ہیں۔اسی طرح موصوف نے’’الدار العلمیہ‘‘نامی ایک اشاعتی ادارہ قائم کرکےاس ادارہ سےبڑی اہم اورعلمی کتابیں بھی شائع کروائیں۔
مولاناخلجیkکی ایک اہم صفت یہ بھی تھی کہ وہ جماعت کےاتنےباوقارعہدوںپرفائزہوتےہوئےاورجماعت کےایک مقتدرعالم دین ہونےکےباوجودبھی اپنےچھوٹوںسے کافی الفت ومحبت سےملتےتھےاور شفقت ومحبت کامعاملہ کرتےتھےہرایک سےنہایت ہی خندہ پیشانی سےملتے اوراحوال دریافت کرتےتھےاورحسب استطاعت تعاون بھی کرتےتھے۔لیکن اللہ کی مرضی اور مصلحت کےآگے کسی کاکچھ نہیںچلنےوالاہےآپ کئی سالوںسےکئی موذی بیماریوںمیںمبتلاتھے،کچھ دنوںپہلےآپ پرفالج کااٹیک ہواتھااوراس کےکچھ دنوںکےبعدبرین ہیمبریج کاحملہ ہواجس کی وجہ سےصحت کافی خراب ہوتی چلی گئی، کئی دنوںتک ہاسپٹل میںزیر علاج اور صاحب فراش ہونےکےباوجود مکمل صحت یاب نہ ہوسکے،چنانچہ موت وحیات کی کشمکش سےلڑتےہوئے۱۳؍اپریل ۲۰۱۸؁ء بروز جمعہ تقریبا۴؍بجے۶۲؍سال کی عمرمیں اللہ کوپیارےہوگئے۔’’اناللہ واناالیہ راجعون۔اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ وَعَافِهِ وَاعْفُ عَنْهُ وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ وَاغْسِلْهُ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا نَقَّيْتَ الثَّوْبَ الأَبْيَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ وَأَهْلاً خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ وَأَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ وَأَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ أَوْ مِنْ عَذَابِ النَّار‘‘۔
دعاہےکہ اللہ آپ کی بشری لغزشوںکومعاف فرمائےاورکروٹ کروٹ جنت الفردوس میںجگہ نصیب فرمائےنیز پسماندگان اور پوری جماعت وجمعیت کوصبرجمیل کی توفیق عطافرمائے۔آمین۔یارب العالمین!

Comments