نوافل کی اہمیت وفضیلت ۔۔۔۔عبدالباری شفیق السلفی ،ممبئی


نوافل کی اہمیت وفضیلت


عبدالباری شفیق السلفی

استاذ جامعہ اسلامیہ کوسہ ،ممبرا ،ممبئی 


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ:قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللَّهَ قَالَ:مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ۔۔۔۔الخ(بخاری:۶۵۰۲)  
ترجمہ: ابوہریرہbسےروایت ہےرسول اللہﷺ فرماتےہیںکہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:جوشخص میرےدوست سےدشمنی کرتاہےتومیںاس کےخلاف اعلان جنگ کرتاہوں، اورمیرابندہ سب سےزیادہ میراتقرب اس چیز کےذریعہ حاصل کرتاہے جسے میںنےاس پرفرض کیاہے (یعنی فرائض کےساتھ میراتقرب حاصل کرناہی مجھےسب سےزیادہ محبوب ہے)اورمیرابندہ نوافل کےذریعہ میرا تقرب حاصل کرتارہتاہےیہاںتک کہ میںاس سے محبت کر لیتاہوں۔پھرجب میںاس سےمحبت کرلیتاہوں تومیںاس کا کان بن جاتاہوںجس کےذریعہ وہ سنتاہے،اس کی آنکھ جس کےذریعہ وہ دیکھتاہے،اس کاہاتھ جس کےذریعہ وہ پکڑتا ہے،اس کا  پاؤںجس کےذریعہ وہ چلتاہے(ان تمام اعضاء کو اپنی اطاعت میںلگادیتاہوں)اگروہ مجھ سےسوال کرےتو میںاسےضرور بالضرور اداکروںگااور اگر وہ میری پناہ طلب کرےتومیںاسےپناہ دونگا۔ 
تشریح:مذرکورہ حدیث قدسی کےاندرہمیںاس بات کی تعلیم دی گئی ہےکہ فرائض (نماز،روزہ،حج ،زکوۃ)کےعلاوہ کثرت سےنوافل کابھی اہتمام کرناچاہئےجس سےاللہ کی محبت اورقربت حاصل ہوتی ہےاورجب بندہ اللہ سےقریب ہوجاتاہےتو مستجاب الدعوات بن جاتاہےجس کےبدلے میںاس کی ہر پکار اور دعاکوقبول فرماتاہےاس کی خطاؤں کو معاف فرماکر درجات کوبلند کردیتاہے لہذا بندوں کوچاہئے کہ وہ فرائض کےعلاوہ کثرت سےنوافل کااہتمام کریں۔
یہی وجہ ہےکہ اللہ کےرسول فرض نماز کےعلاوہ کثرت سےنوافل کابھی اہتمام فرماتےتھےاورقیام اللیل (تہجد)میںاتنا لمبالمباقیام کرتےتھےکہ آپ کےپاؤں مبارک میںورم وسوجن آجاتاتھا۔ام المؤمنین عائشہ صدیقہcفرماتی ہیںکہ اے اللہ کے رسول ﷺ آپ اتنا لمباقیام کیوںکرتےہیںحالانکہ اللہ نےآپ کی اگلی پچھلی خطائیںمعاف فرمادی ہیں،توآپ نےفرمایاکہ ’’افلا اکون عبدا شکورا‘‘کیامیںاللہ کامزید شکرگذاربندہ نہ بن جاؤں۔
اللہ کونفلی نمازوںوعبادات میںسب سے بہتر وافضل عبادت وہ ہےجو مستقل وپائیداری کےساتھ کی جائے گرچہ وہ تھوڑاہی کیوںنہ ہو،عائشہ صدیقہc فرماتی ہیں کہ اللہ کےرسولﷺ نےفرمایا: ’’علیکم ما تطیقون من الاعمال فإن اللہ لایمل حتی تملوا‘‘تم اتنا ہی عمل کیاکروجتنا تمہارےطاقت میںہوکیونکہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتاتا یہاںتک کہ تم خود اکتاجاؤ،اوردوسری 
روایت میں ہےکہ:’’ آپ کووہی عمل سب سےزیادہ محبوب تھاجسےاس کا کرنےوالا ہمیشہ کرتارہے۔‘‘(بخاری:۱۱۵۱)
لہذاہم مسلمانوںکوعمومی طورپرسال کےتمام مہینوںاورخصوصی طورپررمضان کےاس بابرکت مہینے میں فرائض کےساتھ کثرت سے نوافل کااہتمام کرنا چاہئے اس لئےکہ رمضان میںنوافل کاثواب بڑھ کردیگر مہینوں کے فرائض کےبرابرہوجاتاہے۔
دعاہےکہ مولیٰ ہمیںاس ماہ مبارک کےاندرخصوصیت کے ساتھ فرائض کےعلاوہ کثرت سے قیام اللیل ،چاشت،اشراق،تحیۃ المسجداورنفلی صدقات وخیرات کااہتمام کرنےکی توفیق عطافرمائے اورہماری نمازوں،صدقات وخیرات اوردیگراعمال حسنہ کوشرف قبولیت بخشے۔آمین!
...........................
.عبدالباری شفیق السلفی ،ممبی 

Comments