مت جوڑو آتنک واد کا نام مدرسوں سے۔۔۔!
عبد الباری شفیق
- ریسرچ اسکالر ممبئی یونیورسٹی
اللہ تعالیٰ کی اس مقدس سرزمین پر سب سے محبوب وپسندیدہ جگہ مساجدومدارس ہیںاورسب سےمبغوض جگہ بازاراورمارکیٹ ۔مساجدومدارس وہ متبرک جگہیںہیںجہاںاللہ کی عبادت وبندگی کےساتھ ساتھ قال اللہ وقال الرسول کی صدائیںبلندکی جاتی ہیں۔جہاںاللہ کی وحدانیت وربوبیت کی تعلیم دی جاتی ہے،جہاںشرک وبدعات کی غلاظتوںسےروکااورمنع کیاجاتاہے،جہاںمحاسن اسلام کےساتھ اخلاق کی بھی تربیت دی جاتی ہے۔غرض یہ مدارس اسلام کےوہ پاور ہاؤس ہیںجہاںسےپورےعالم اسلام میںمفت بجلی تقسیم کی جاتی ہےیہ اسلام کے ایسے مضبوط ستون اورPiller ہیںجہاںسےاسلام کی شعائیںپوری دنیامیںپھیلتی ہیں،اسی لیےان کی حفاظت واستقامت میںدین کااستحکام مضمرہے۔
یہی مدارس ومساجدانسانی زندگی کےتمام شعبوںمیںکامیابی کےمراکزہیںجہاںسےہمیںسب سےپہلادرس تقویٰ کاملتاہےجودنیاکےکسی بھی عصری تعلیمی نصاب میںمفقودنظرآتاہے،یہیںسےہماری زندگی کےرہنمااصول وضوابط کی ابتداءہوتی ہےیہیںسےہم اپنےتمام دنیاوآخرت کے معاملات کےبارےمیںآگاہی حاصل کرتےہیں،اٹھنےبیٹھنے،چلنےپھرنے،کام کاج،لین دین،نیزتجارت وبزنس کرنےوغیرہ کےآداب سیکھتےہیں۔ اگریہ مدارس نہ ہوتےتویقیناانسان اس دنیاکےاندران دینی وشرعی علوم سےنابلدہوتاجوایک انسان کےلیےلازم وضروری ہے۔کیونکہ انہیںمدارس اسلامیہ میںاسلام کاآفاقی پیغام پڑھ کرسنایاجاتاہےانہی میںقرآن وحدیث کی تعلیم دی جاتی ہےجس میںپوری انسانیت کےلیےالفت ومحبت ،امن وسکون کاپیغام نیزظلم وتشدداوردہشت گردی سےنجات کاراستہ ہےانہی مدارس کی اہمیت کےپیش نظرنبی اکرم ﷺنےاپنی بعثت کےبعدسب سےپہلےلوگوںکودارارقم میںاکٹھاکرکےکتاب وسنت کی تعلیم دی اورہجرت کےبعدمسجدقبا،مسجدنبوی اوراصحاب صفہ کاچبوترہ قائم کرکےصحابہ کرام کی تعلیم وتربیت کاانتظام اوران کےقلوب واذہان کی اصلاح کااہتمام کیا۔چنانچہ بعدمیںانہیںاصحاب صفہ میںسےبہت سےفارغین کودعوت وتبلیغ اوردین کی نشرواشاعت کےلیےدوردرازعلاقوںمیںبھیجاگیااورایک زمانہ کےبعد صحابہ کی یہی مقدس جماعت سرزمین عرب سےنکل کربیرون ممالک اورخصوصاہند میں مالابارکےساحل پرلنگراندازہوئےاورتجارت کےساتھ ساتھ دعوت وتبلیغ میںبھی مشغول ہوگئے۔اسی طرح خلافت راشدہ میںکئی ملکوںمیںاسلامی حکومتیںاورمدارس قائم ہوچکےتھےگرچہ آج کی طرح ان اسلامی مراکزومدارس کی شکلیںمختلف تھیںلیکن دین اسلام کی نشرواشاعت کےلیےیہی اہم ادارےتھے۔تاریخ شاہدہےکہ ساتویںآٹھویںصدی ہجری تک بغداد،سمرقند،بخارا،شیراز،اصفہان وغیرہ میںبڑےبڑےدینی ادارےقائم ہوچکےتھے۔جہاںسےعالم اسلام کی ناموراورمعتبرشخصیت پیداہوئیںجنہوںنےنہ صرف علوم وفنون کوحاصل کیابلکہ علوم اسلامیہ پربیش بہاکتابیںبھی تصنیف کیا،جوآج بھی ہماری دینی درسگاہوںمیںشامل نصاب ہیںاس سےقبل دوسری صدی کےاواخراورتیسری صدی کےآغازہی میںقرآنی شروحات وتفاسیر،حدیث کی ترتیب وتدوین ہوکرجامع وسنن ہمارےسامنےآچکےتھے۔فقہ مدون ومرتب ہوکرممالک اسلامیہ میں مروج ومقبول ہوچکی تھی۔ انہیںمدارس کے فارغین حضرات میںامام ابوحنیفہ،امام ابویوسف،امام احمدبن حنبل،امام مالک،امام شافعی،امام بخاری،امام مسلم، امام ترمذی، امام نسائی، امام بغوی،علامہ جلال الدین سیوطی،علامہ ابن تیمیہ،علامہ ابن قیم،علامہ ابن باز،علامہ ابن عثیمین،اورعلامہ البانی رحمہم اللہ وغیرہ جیسی عظیم المرتبت ہستیاں پیداہوئیںجن کی دینی وعلمی خدمات ہمارےلیےسرمایۂ افتخار ہیںجن پردنیاآج بھی رشک کررہی ہے۔یہ سب انہی مدارس اسلامیہ کےتربیت یافتہ تھے۔ جہاںآج بھی اسی قرآن وحدیث کی تعلیم دی جاتی ہےجن کےقیام کامقصدآج بھی وہی ہےکہ جہاںسےاسلام کےنمائندے،صحیح داعی،مبلغ اورخطیب نکلیں،معتبرصحافی،قلمکاراورمصنف ومؤلف نکلیںجواپنے زبان وقلم کےذریعہ اسلام کی صاف وشفاف تعلیمات کولوگوںکےسامنےپیش کریںاورکتاب وسنت کی تعلیمات کوپوری دنیامیںعام کریں،لوگوںکوضلالت وگمراہی اورشیطان لعین کےراستہ سےبچاکرصراط مستقیم پرگامزن کریں،انہیںاللہ اور رسول کی صحیح معرفت عطاکریں،لوگوںکےدلوںمیں اللہ اوراسکےرسول کی محبت جاگزیںکریں۔اخوت وبھائی چارگی ،الفت ومحبت کا درس دیں،اورآپس میںسب کومل کررہنےکی تلقین کریںتاکہ ملک وسماج میںامن وامان اورالفت ومحبت کی فضاہموارہو۔آپسی چپقلس،بغض وحسد،اوردنیاوی خرافات کاخاتمہ ہوسکے،تاکہ ہم سب ملک وسماج میں رہتےہوئےبھائی بھائی بن کررہیں۔
لیکن افسوس کہ اسلام کی ان واضح اورروشن تعلیمات کےباوجودہمیشہ ہی سےکچھ نام نہاد،شکم پروراورضمیرفروش افرادنےاس آفاقی دین کودہشت گردی وانتہاپسندی سےجوڑنےکی ناپاک کوششیںکی ہیں،اس کی شفاف تعلیمات کوداغدارکرنےکی سعیٔ ناپیہم کی ہیںخاص طورسےجب سےوطن عزیزمیںبی جےپی پارٹی برسراقتدارہوئی ہےاس کےبعدسےمدارس ومساجداورمسلمانوںکےکردارکوکھل عام مسخ کیاجارہاہے۔ان پرطعن وتشنیع کےتیربرسائے جاتےہیں،ان کےشناخت کومجروح کرنےکی مہم میںزبردست شدت اورتبدیلی آئی ہے،فرقہ پرست لیڈروںکےاشتعال انگیزبیانات نےمدرسوںکےوجودکیلئےخطرہ پیداکردیاہے۔ابھی حالیہ دنوںمدارس اسلامیہ جیسےتبرک جگہوںشیعہ وقف بورڈ کےنام نہادچیرمین وسیم رضوی کایہ گھناؤنا بیان آیاہےکہ مدرسوںکاوجودملک کی سالمیت کےلیےخطرہ ہےوہاںدہشت گردوںکوپناہ دی جاتی ہےاوران کےتعلیم وتربیت کاانتظام کیاجاتاہے انھیںجہادمیںشرکت کیلئےان کی ذہن سازی کی جاتی اورماحول تیارکیاجارہاہےلہذااسےفورابندکیاجاناچاہئےاوروہاںکلی طورپرسرکاری اکیڈمیوںاورسنگھ کےشیشہ مندرجیسےنظامہائےتعلیمات نافذکئےجانےچاہئےاوراس میںغیرمسلم طلباکوبھی پڑھانےکی اجازت دی جانی چاہئے۔اس طرح کےبےشمارالزامات عائدکرکےوسیم رضوی نےاپنےآپ کوسنگھ آقاؤںکوخوش کرنےکاایک اچھاحربہ استعمال کیاہے۔لیکن یہ بات اٹل ہےکہ وہ اپنےاس رذیل مقصدمیںکبھی بھی کامیاب نہیںہوسکتاکیونکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کےکارکنان اس بات سےبخوبی واقف ہیںکہ جوشخص آج عہدہ اورمنصب کیلئےاپنےقوم سےغداری کرسکتاہےوہ کل اپنی کرسی کیلئےآرایس ایس کےساتھ بھی فراڈکرنےمیںکوئی دقیقہ فروگذاشت نہیںکرےگا۔
وسیم رضوی دراصل ایسےملت فروش اورغدارقوم ووطن ہیںکہ جنہیںشہرت اورکرسی کی ہوس نےاپنےضمیرکوبیچ دیاہے۔انہوںنےمدارس کے خلاف ایسےگھناؤنےوبےبنیادبیانات والزام عائدکرکےکروڑوںمسلمانوںکی دل آزاری کی ہے،ان مدارس اسلامیہ کےخلاف زہرافشانی کی ہےجہاںامن وشانتی اورصلح وآشتی کی درس دی جاتی ہےجہاںکےعلماءوفقہاٹوٹی پھوٹی چٹائی پربیٹھ کرملت کے نونہالوںکی اصلاح میںہمیشہ سرگرداںرہتے ہیںان کےروشن مستقبل کےسلسلےمیںہمیشہ آرزومندرہتےہیں،ایسےمدارس کےخلاف زہرافشانی کرنابددیانتی اورقوم وسماج نیزملک وملت کےساتھ غداری ہے۔ایسےباطل پرستوںکواپنےگریباںمیںجھانک کردیکھناچاہئےاوراپنےاعمال کاجائزہ لیناچاہئے،اورملک کےماضی وحال کےحالات کاجائزہ لیناچاہئےکہ انہی مدارس اسلامیہ کےعلماءوفقہاءنےملک کی آزادی کی خاطرکتنی قربانیاںدی ہیں۱۸۵۷کی جنگ آزادی میںمفتی محمدعباس جیسامردمجاہدانگریزوںکےناک میںدم کردیااورکبھی بھی ظالم وجابرانگریزوںکی غلامی کوقبول نہ کیا۔گاندی جی کےشانہ بشانہ چلنےوالےمولاناابوالکلام آزاداورمولاناحسرت موہانی کی قربانیوںکوکون فراموش کرسکتاہےجنہوںنےملک کی آزادی کےلیےقیدوبندکی صعوبتیںبرداشت کیںلیکن ان کےپائے ثبات میںذرہ برابربھی لغزش نہ آئی اس کےعلاوہ اوربہت سارےایسےنام ہیںجوانہیںمدارس اسلامیہ کےفارغین یاطالب علم تھے۔جنہوںنےہمیشہ ملک وملت کی خیرخواہی چاہی ہے۔لیکن افسوس کہ آج وسیم رضوی جیسےنام نہاداورشہرت کےبھوکےافرادنےاسلام اورمدارس کوبدنام کرکےرکھ دیاہےجنہیںاللہ کاخوف کھاتےہوئےاخلاص کےساتھ اپنےقلوب واذہان کی اصلاح کرنی چاہئےاوراپنےدلی سکون کےلیےان مدارس کاجائزہ لیناچاہئےجن کےبارےمیںان کاوہم ہےکہ وہاںدہشت گردوںکوپناہ دی جارتی ہےیاجہادوغیرہ کی ٹریننگ دی جاتی ہے،ایسےہی ناہنجارقسم کےلوگوںکےبارےمیںعالمی شہرت یافتہ شاعرعمران پرتاپ گڑھی نےکہاتھااورمدارس کی حقیقت حال سےلوگوںکوآگاہ کیاتھاکہ
ملا ہمیشہ چاہت کا پیغام مدرسوں سے مت جوڑو آتنک واد کا نام مدرسوں سے - کوئی الزام مدرسوں سے
یہاں قران پاک کی ہر لمحہ ہے تلاوت ہوتی ذرے ذرے میں ہمدردی اور محبت ہوتی
کبھی نہیں ہو سکتا قتل عام مدرسوں سے مت جوڑو آتنک واد کا نام مدرسوں سے - کوئی الزام مدرسوں سے
Comments
Post a Comment